شمالی کوریا پر دباؤ جاری رکھا جائے: جاپانی وزیر خارجہ

جاپان کے وزیر خارجہ تارو کونو نے بین الاقوامی برادری سے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے وسیع تباہی پھیلانے والے تمام ہتھیار ترک کرنے تک اس پر دباؤ ڈالنا جاری رکھا جائے۔جناب کونو نے یہ اپیل جی ٹوئنٹی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے خطاب کرتے ہوئے ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں پیر کے روز کی ہے۔
جناب کونو نے کہا کہ شمالی کوریا کے لیے جوہری ہتھیاروں سمیت وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ انداز میں ترک کرنا ناگزیر ہے۔
جناب کونو نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مشتبہ حملوں کا بھی حوالہ دیتے ہوئے، ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 

.نواز شریف کی حماقت کے بعد ن لیگ سخت بدنظمی کا شکار
اسلام آباد (تجزیہ ) سابق وزیراعظم نواز شریف کے متنازع بیان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اس وقت مکمل بدنظمی سے دوچار کر دیا ہے جب عام انتخابات کی آمد آمد ہے۔ عمومی طور پر بھارتی موقف کی تائید اور پاکستان کی ممبئی حملوں پر پالیسی کی نفی سمجھے جانے والے بیان کی وضاحتیں دی جا رہی ہیں حتیٰ کہ سینئر رہنمائوں بشمول وزیراعظم شاہد عباسی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے کسی حد تک اسے مسترد بھی کر رہے ہیں۔ تاہم، نواز شریف نہ صرف اپنے موقف پر قائم ہیں بلکہ اصرار کرتے ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط بات نہیں کی۔ دیگر لوگوں کی طرح، حکمران جماعت میں کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کا بیان پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے۔ لیکن اب تک کوئی بھی حتیٰ کہ شہباز شریف بھی اپنے بھائی کو منانے میں کامیاب نہیں ہو سکے کہ وہ خود کو اس بیان سے دور کریں جو ان کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ سیاسی لحاظ سے، مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں اور ان کے ارکان پارلیمنٹ جانتے ہیں کہ پارٹی تیزی سے مقبولیت کھو رہی ہے لیکن کوئی واضح طور پر نہیں جانتا کہ اسے روکا کیسے جائے کیونکہ نواز شریف جس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب بھی جانتے ہیں کہ اس بیان نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے۔ شہباز شریف کے بیان کا ابتدائی مقصد پہلے تو مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کے ممبئی حملوں کے معاملے پر انٹرویو اور ان کی سوچ سے دور رکھنا تھا اور دوسری جانب شائع ہونے والے انٹرویو کی تردید جاری کرکے نواز شریف کو بچانا تھا۔ شہباز شریف کے مطابق، شائع ہونے والی خبر میں غلط انداز کے ساتھ بیان کو مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ جوڑا گیا تھا، اور یہ مسلم لیگ (ن) کی پالیسی نہیں تھی۔ تاہم، ابتدائی طور پر اسی دن مریم نواز نہ صرف انٹرویو کو درست قرار دیا بلکہ نواز شریف کے اس بیان کی توثیق کی جس کی وجہ سے بھارت میں جشن منایا گیا اور پاکستان میں سخت تنقید کی گئی۔

Home